Below Post Ad

لیہ تونسہ پل تعمیر ہونے کے باوجود عوام کیلئے روڈ نا ہونے کی وجہ سے فعال نہیں ہوسکا۔عتیق الرحمن قیصرانی


 تحریر عتیق الرحمن قیصرانی


 لیہ تونسہ پل تعمیر ہونے کے باوجود عوام کیلئے روڈ نا ہونے کی وجہ سے فعال نہیں ہوسکا  وجہ ٹھیکے داروں کی نااہلی ہے دونوں جانب کے عوام شدید اذیت میں مبتلا ہیں شدید گرمی میں گھنٹوں کشتی کا انتظار کرنا پڑتا ہے اگر کشتی مل بھی جائے تو خطرے سے بھرپور سفر سورج کی تپش سے کشتی میں موجود خواتین بچے بوڑھے مریض کرب ناک تکلیف سے دوچار ہوتے ہیں دریا کے دونوں جانب مسافروں کیلئے نا چھاؤں ہے نا پینے کا پانی ہے اور ناہی کوئی خاص راستہ دس سے بیس سواری لوڈ کرنے والی کشتی پر بے شمار لوگوں کے ساتھ ساتھ جانور موٹر سائیکل و دیگر سامان لوڈ ہوتا ہے جس سے کشتی بیچ دریا کے کسی خطرے سے خالی نہیں روز سفر کرنے والے لوگ جو روزانہ اپنی آنکھوں کے سامنے روز اپنا قیمتی سامان دریا برد ہوتے دیکھتے ہیں دریا پر پل تعمیر ہوئے تقریباً چار سال گزر چکے ہیں مگر ارباب اقتدار کی عدم دلچسپی کی وجہ سے نا پانی پل کے نیچے سے گزارا گیا ہے اب تک اور نا ہی روڈ تعمیر کیا گیا ہے اس روڈ سے جہاں وسیب کے عوام کو ریلیف ملے گا وہیں دو اضلاع کا فاصلہ سمٹ کر صرف تیس منٹ ہوجائے گا اسکے ساتھ ساتھ یہ پل اور روڈ بیک وقت تین صوبوں کا سنگم بھی بن جائے گا معاشی طور پر دونوں اضلاع کے ساتھ ساتھ تین صوبوں اور ہمارے پیارے ملک پاکستان کو بھی بہت فائدہ ملے گا تجارت عام ہوجائے گی گاڑیوں کی آمد و رفت سے ٹول ٹیکس کی مد میں ماہانہ کروڑوں روپے کا اضافہ ہوگا عوام کو روزگار کمانے میں مدد ملے گی جنوبی پنجاب کے پسماندہ اضلاع کی ترقی اور خوشحالی کا نیا باب کھلے جائے گا وسیب کے عوام کی آنکھیں روڈ کی تعمیر کو ترس گئی ہیں لوگ اپنے معصوم بچوں کی تعلیم کے لیے بے حد پریشان ہیں سکول کالج یونیورسٹی جانے والے بچے بچیوں کو روزانہ پر خطر اور مشکل سفر کرنا پڑتا ہے غریب سٹوڈنٹس کے پاس تعلیم کے حصول کیلئے پیسے بھی نہیں ہوتے روزانہ فی طالب علم کو کشتی کے سفر کیلئے سکول کالج خرچ کے علاوہ تین سو روپے ماہوار نو ہزار روپے کشتی مافیا کو دینا پڑتا ہے اور ساتھ میں باتیں الگ سے سننی پڑتی ہیں اور روزانہ موٹر سائیکل کو کشتی پر لوڈ کرنا اتارنا یہ الگ سے ٹوٹ پھوٹ کا خرچہ اور ساتھ میں ذلالت بھی ملتی ہے گھر سے صاف ستھرا یونیفارم پہن کر جانے والے سٹوڈنٹس جب اپنی تعلیمی درسگاہ پہنچتے ہیں تو حالت ایسی جیسے کسی ورکشاپ پر کام کرنے والے کی ہو مطلب ہر طرح سے لوگ کشتیوں کے سفر کی وجہ سے اذیت کا شکار ہیں علاقہ مکینوں کا حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ ہمارے حال پر رحم کرکے اس زیرتعمیر منصوبے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے پل مکمل ہونے کے باوجود کشتیوں کا سفر ہمارے ارمانوں ہمارے خوابوں کا قتل عام ہے ہم بھی اپنی آنکھوں سے اس روڈ کی تعمیر کے فائدے دیکھنا اور حاصل کرنا چاہتے ہیں ہم وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ محترم جناب وزیر اعظم شہباز شریف صاحب اور محترم جناب وزیر مواصلات علیم خان صاحب اور چیئرمین این ایچ اے اور خصوصاً چیف آف آرمی سٹاف محترم جناب عاصم منیر صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ لیہ تونسہ پل اور روڈ کے زیر تعمیر منصوبے کو مکمل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں اور ملک کو ملانے والے اس عظیم سنگم کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں شکریہ پاکستان

0/Post a Comment/Comments